27 دسمبر 2025 - 19:45
شام: باغیوں کی حکمران؛ آزادی کا وعدہ جو قتل عام اور ٹارچر پر ختم ہؤا

باغی گروہوں کی قیادت والی "نئی" شامی حکومت کے ایک سال بعد، آج کی صورت حال ابتدائی وعدوں کے برعکس ہے۔ یہ حکومت "آزادی"، "انصاف"، "صبر و تحمل" اور "خودسرانہ گرفتاریوں کے خاتمے" کا دعویٰ کرتی تھی۔ تاہم، شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ اس کے بجائے "تشدد اور جبر" میں اضافہ ہؤا ہے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، روئٹرز کی ایک حالیہ تحقیقاتی رپورٹ (جو 22 دسمبر 2025 کو شائع ہوئی) اس صورتحال کو بخوبی عیاں کرتی ہے۔ اس رپورٹ میں شواہد اور ثبوتوں کی بنیاد پر کہا گیا ہے کہ کم از کم 28 جیل خانے اور حراستی مراکز دوبارہ کھولے گئے ہیں: دمشق میں 3550 افراد کی گنجاش رکھنے والے جیل خانے "عدرا" میں اس وقت 3599 افراد قید ہیں، جن میں [سابق] سیکورٹی فورسز کے سینکڑوں قیدی بھی شامل ہیں۔ نیز کفرسوسہ سیکورٹی کمپلیکس، مزّہ ایئربیس، خطیب ڈیٹینشن سنٹر، حرستا حراستی مرکز، حِمْص اور حَمَاہ کی مرکزی جیل، عفرین جیل، اور حتیٰ کہ لاذقیہ اور دمشق میں اموی مسجد کے قریب چھوٹے پولیس اسٹیشنوں تک، سب فعال ہیں۔

وعدے اور حقیقت کے درمیان خلیج:

باغی گروہوں کی قیادت میں "نئی" شامی حکومت کے ایک سال بعد، اصل صورت حال اس کے ابتدائی وعدوں کے برعکس ہے۔ یہ حکومت "آزادی"، "انصاف"، "صبر و تحمل" اور "خودسرانہ گرفتاریوں کے خاتمے" کا دعویٰ کرتی تھی۔ تاہم، شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ تشدد اور جبر میں شدید اضافہ ہؤا ہے۔

شام: باغیوں کی حکمران؛ آزادی کا وعدہ جو قتل عام اور ٹارچر پر ختم ہؤا

رپورٹ شدہ بدعنوانیوں کی تفصیلات:

1۔ گرفتاریوں کی وسیع لہر:

رائٹرز اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق، کم از کم 28 جیلوں اور حراستی مراکز کو دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔ ان میں مقررہ گنجائش سے زیادہ افراد کو قید کر لیا گیا ہے۔

شام: باغیوں کی حکمران؛ آزادی کا وعدہ جو قتل عام اور ٹارچر پر ختم ہؤا

2۔ گرفتاریوں کا طریقہ کار:

سیکورٹی فورسز کی طرف سے ہزاروں لوگوں کو بغیر کسی سرکاری الزام یا منصفانہ مقدمے کے، حراست میں لیا گیا ہے۔ بہت سی گرفتاریاں بغیر کسی ریکارڈ کے ہوتی ہیں، اور یوں زیادہ تر لوگ لاپتہ ہوجاتے ہیں یا انہیں اس روش سے لاپتہ کیا جاتا ہے؛ [جس کی مثالیں کچھ "دوسرے" ممالک میں دیکھی جا سکتی ہیں، گوکہ ان کی صورت حال ـ بظاہر ـ شام جیسی نہیں ہے!]

3۔ تشدد اور اذیت دینے کے طریقے:

رپورٹوں میں جسمانی تشدد کے مختلف طریقوں کا ذکر ہے، جیسے کہ "ڈولاب" (ٹائر میں ڈال کر مارنا)، "شبح" (کلائیوں سے لٹکانا)، اجتماعی مارپیٹ ("ویلکم پارٹی")، کوڑوں سے مارنا، رائفل کے بٹ سے مارنا، اور ذہنی اذیت (جیسے کتوں کی طرح بھونکنے پر مجبور کرنا)۔

4۔ ناکافی حالات:

قید میں رہنے والے افراد سخت حالات کا سامنا کر رہے ہیں جیسے انتہائی بھیڑ، ناکافی خوراک، دوائیوں کی کمی، صاف پانی کا فقدانا، اور بیماریوں کا پھیلاؤ۔

شام: باغیوں کی حکمران؛ آزادی کا وعدہ جو قتل عام اور ٹارچر پر ختم ہؤا

5۔ فرقہ وارانہ اور مالی پہلو:

گرفتاریوں پر اکثر فرقہ وارانہ رنگ غالب ہے، جس میں علویوں، دروزیوں، عیسائیوں، شیعوں حتی کہ اعتدال پسند سنیوں کو بھی نشانہ بنایا جاتا ہے۔ تاوان کے ذریعے رقم وصول کرنے کی اطلاعات ہیں: اغوا برائے تاوان نام نہاد سرکاری فورسز کے ہاتھوں!

6۔ الجولانی حکومت کے تشدد کی قیمت: انسانی جانیں:

انسانی حقوق کی تنظیموں نے 2025 کے دوران نئی حکومت کے زیر حراست ہونے والی اموات اور تشدد کی متعدد مثالیں درج کی ہیں۔ نجی شہریوں کی طرف سے آنے والی اطلاعات تشدد کے خوفناک واقعات کی تصدیق کرتی ہیں۔

عالمی ردعمل:

امریکہ نے حال ہی میں "قیصر پابندیوں" کو ہٹا لیا ہے، جو پہلے بشار الاسد کی حکومت کے دور میں بظاہر تشدد کے خلاف، لگائی گئی تھیں۔ اس اقدام کو نئی حکومت کے ساتھ اتحاد کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، حالانکہ تشدد کے بارے میں اطلاعات موجود ہیں اور تشدد میں کئی گنا اضافہ ہؤا ہے۔

نتیجہ:

شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ موجودہ حکومت اپنے وعدوں کے برعکس، پچھلی حکومت کے سے کہیں زيادہ، جبر و ظلم کر رہی ہے، جس سے لوگوں کی حالت بہت زیادہ خراب اور ناگفتہ بہ ہے۔ نکتہ یہ ہے کہ الجولانی حکومت میں شدید سینسر شپ کی وجہ سے زیادہ تر معلومات میڈیا تک پہنچتی ہی نہیں ہیں۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تحریر: رضا دہقانی

ترجمہ: ابو فروہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha